Header Ads

سعودی عرب سے اربوں ڈالرز مفت میں نہیں ملے، بدلے میں پاکستان سے کیا شرائط منوائی جائیں گی؟

سعودی عرب سے اربوں ڈالرز مفت میں نہیں ملے، بدلے میں پاکستان سے کیا شرائط منوائی جائیں گی؟ ممکنہ طور پر سعودی عرب 6 ارب ڈالرز کے بیل آوٹ پیکج کے بدلے پاک فوج کو یمن جنگ میں حصہ لینے کیلئے بھیجنے کا مطالبہ کرے گا، سی پیک منصوبے میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے توقع سے زیادہ حصہ بھی مانگ سکتا ہے،مختلف حلقوں میں جاری چہ مگوئیاں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مختصر دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف اقتصادی معاہدے طے پا گئے ہیں۔ معاہدوں کے تحت سعودی عرب پاکستان کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کیلئے 3 ارب ڈالرز کی رقم فراہم کرے گا۔ سعودی عرب پاکستان کو دیے جانے والے 3 ارب ڈالرز پر کسی قسم کا سود وصول نہیں کرے گا۔



جبکہ سعودی عرب تین سال کی مدت کیلئے سالانہ بنیادوں پر پاکستان کو 3 ارب ڈالرز کا ادھار تیل بھی دے گا۔ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے دیے جانے والے تیل کی تاخیر سے ادائیگی کر سکے گا۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیلئے امداد کے اعلان کے بعد جہاں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، وہیں کچھ حلقوں میں اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

کچھ حلقوں میں چہ مگوئیاں کرتے ہوئے سوال کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب بیل آوٹ پیکج کے بدلے پاکستان سے کیا مانگے گا۔کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر سعودی عرب 6 ارب ڈالرز کے بیل آوٹ پیکج کے بدلے پاک فوج کو یمن جنگ میں حصہ لینے کیلئے بھیجنے کا مطالبہ کرے گا۔ ماضی میں پاکستان یمن جنگ کیلئے پاک فوج بھیجنے سے انکار کر چکا ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہوگئے تھے۔



تاہم اب تعلقات میں بہتری آنے کے بعد سعودی عرب پھر سے پاک فوج یمن جنگ کیلئے بھیجنے کا مطالبہ کرے گا۔ایسا ہونے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جبکہ کچھ حلقوں کی جانب سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ سعودی عرب بیل آوٹ پیکج کے بدلے سی پیک منصوبے کا بڑا شراکت دار بننے کا خواہش مند ہے۔ سعودی عرب سی پیک منصوبے میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے توقع سے زیادہ حصہ بھی مانگ سکتا ہے۔

اس صورت میں بین الاقوامی کمپنیاں، جو سی پیک میں شامل چینی کمپنیوں کے باعث پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکی ہیں، وہ سعودی عرب کی شمولیت کے باعث اپنا سرمایہ نکال لیں گی۔ ایسا ہونے کی صورت میں پاکستان میں ڈالر کی قدر میں پھر سے ہوشربا اضافہ ہو سکتا ہے، اور یوں پھر سے پاکستان معاشی عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں