Header Ads

مفتی تقی عثمانی



محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہوجانا
متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہوجانا

قدم ہےراہِ الفت میں تو منزل کی ہوَس کیسی
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہوجانا

یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو!
کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہوجانا

بسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجا ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہوجانا

نظر سے دور رہ کر بھی تقیؔ وہ پاس ہے میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہوجانا


مفتی تقی عثمانی



کوئی تبصرے نہیں