Header Ads

پولیس نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران کارروائی کرتے ہوئے نوجوان کو گرفتار کیا

دُبئی ابو ظہبی پولیس نے ایک پاکستانی نوجوان کو منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم سے ایک کلو گرام کے قریب میتھامفیٹمین نامی نشہ آور دوائی برآمد ہوئی جو اُس نے اپنی کار کی سیٹ پاکٹ میں چھُپا رکھی تھی۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کو کسی نے مخبری کی کہ اکیس سالہ نوجوان جس کا تعلق پاکستان سے ہے145 منشیات فروشی میں ملوث ہے۔
جس پر ڈرگ انفورسمنٹ آفیسر نے نوجوان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ استغاثہ کی جانب سے ملزم پر ممنوعہ نشہ آور دوائی کی فروخت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ ملزم نے عدالت میں ستغاثہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے اپنی بے گناہی کی دُہائی دی۔ اُس کا کہنا تھا کہ وہ منشیات خود استعمال کرتا تھا اور منشیات فروشی سے اُس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انسدادِ منشیات پولیس کے ایک لیفٹیننٹ نے عدالتی کارروائی کے دوران استغاثہ کو بتایا کہ ایک مخبر نے اُنہیں اطلاع دی تھی کہ راس ال خور کے علاقے میں مقیم ملزم خود بھی منشیات کا استعمال کرتا ہے اور اُسے فروخت بھی کرتا ہے۔ اس اطلاع کے بعدملزم کی تلاشی اور گرفتاری کے لیے استغاثہ کے دفتر سے اجازت لی گئی۔ جس کے بعد پہلے ملزم کی راس الخور میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا مگر وہاں ملزم موجود نہیں تھا۔
بعد میں مخبر کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ پاکستانی نوجوان الوُحیدہ کے علاقے میں منتقل ہو گیا ہے۔ جس پر مذکورہ علاقے میں چھاپہ مارا گیا تو ملزم اپنی کار میں موجود تھا۔ کار کی تلاشی کے دوران ڈرائیونگ سیٹ کے پچھلی جانب بنی پاکٹ سے منشیات برآمد ہوئی جو ملزم نے پلاسٹک کے ایک باکس میں ڈال رکھی تھی۔ منشیات کی برآمدگی پر ملزم کو فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔
جس کے بعد اُس کی نئی رہائش گاہ کی بھی تلاشی لی گئی مگر وہاں سے کوئی ممنوعہ شے برآمد نہیں ہوئی۔ انسدادِ منشیات کے لیفٹیننٹ کے مطابق ملزم نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اُسے منشیات ایک ہم وطن نے فراہم کی تھی اور اسے ایک شخص کو ایک ہزار درہم کے عوض سپلائی کرنے کا کہا تھا۔ ملزم نے پولیس کے رُوبرو یہ بھی مانا تھا کہ وہ گرفتاری سے قبل تین بار منشیات فروخت کر چُکا ہے۔ پریذائیڈنگ جج عُرفان عمر نے مقدمے کی کارروائی 13 ستمبر 2018ء تک ملتوی کر دی ہے145 اسی روز مقدمے کا فیصلہ بھی سُنایا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں