Header Ads

نسل


نسل 

وہ بکریوں کا چرواہا حبشی نسل سے تعلق رکھتا تھا ۔رنگت بالکل سیاہ اور چہر ہ بدشکل ۔اس کے پاس سے بدبو کے بھبھو کے اٹھتے تھے ۔سارا دن یہودیوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۔اپنی دنیا میں مگن بکریاں چرانے کے علاوہ اسے دنیا کی کسی اور چیز سے غرض نہیں تھی۔ایک دن بیٹھا ہوا تھا کہ یہودی جنگی تیاریوں کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے جارہے تھے ۔
آج اچانک اس کے دل میں احساس جاگتا ہے کہ یہ یہود کس سے لڑائی کی تیاری کر رہے ہیں ؟میں بھی معلوم کروں کہ وہ کون سی طاقت ہے جو یہودیوں کے مقابلے میں کھڑا ہے ؟وہ یہودیوں کے پاس گیا اور ان سے پوچھا :یہ جنگ کس کے ساتھ کرنے والے ہو؟
وہ بولے ہماری جنگ اس شخص کے ساتھ ہوگی جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہے ۔اس کے دل میں خواہش ہوئی کہ میں اس شخص کو دیکھوں ۔وہ اٹھا اور لوگوں سے پوچھتا ہوا رحمت عالم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا :آپ مجھے بتائیں کہ آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں ؟اللہ کے پیارے نبی ﷺ نے بتا یا :میری دعوت تو حید کی دعوت ہے ۔اللہ کے سواکسی کی عبادت نہ کرو ،اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرا ؤ اور مجھے اللہ کا رسول مانو اور یہ کہ میں اللہ کی وحی سے اس کے احکام لوگوں کو پہنچاتا ہوں ۔
اس نے کہا کہ اگر میں ایک اللہ پر ایمان لے آؤں اور آپ کو اللہ کا سچا نبی مان لوں تو کیا ہوگا ؟آپ ﷺ نے فرما یا جنت ملے گی۔وہ بہت حیرا ن ہو ا اور کہنے لگا :اے اللہ کے پیارے نبی ﷺ !۔۔۔میرا رنگ سیاہ ہے چہرہ بد شکل ہے ،میرے بدن سے بدبو آتی ہے اور میرے پاس کچھ نہیں ہے ۔اگر میں اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے شہید ہوجاؤں تو کیا مجھے جنت ملے گی؟؟
آپ ﷺ نے فرمایا :ہاں اللہ تجھے ضرور جنت دے گا اس کے بعد وہ فوراََ اٹھا اور یہودیوں کے خلاف جنگ میں شریک ہو گیا اور مردانہ وار لڑتے لڑتے اللہ کی راہ میں شہید ہوگیا ۔جب سرو ر کا ئنات کو اس کی شہادت کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے اس کی لاش کو دیکھ کر فرمایا
نے اس کے چہرے کو حسین بنادیا ہے ،اس کے بدن کو خوشبوؤں سے معطر کردیا ہے اور جنت کی دو حوریں اسے عطا کردی ہیں ۔
یہ حسین چہرے والے اسودرا عیؓ تھے ،انہوں نے سوائے جہاد فی سبیل اللہ کے علا وہ کوئی کام نہیں کیا ،ایک نماز پڑھنے تک کی مہلت نہیں ملی لیکن انھوں نے صدق دل سے نورِ ہدایت سے اپنے دل کو منور کیا اور اتنا بڑا مرتبہ حاصل کر لیا ۔حوالہ :سید الکونین از محمد صادق سیالکوٹی۔

کوئی تبصرے نہیں