Header Ads

ایک تقریب میں قائد اعظم ؒ نے اپنے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو کھڑے رہنے کی سزا کیوں دی تھی؟پڑھیے پاکستانی تاریخ کا ناقابل فراموش واقعہ


اسلام آباد(ویب ڈیسک) دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں اور بانیِ پاکستان محترمااا قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کا شمار ایسی ہی گوہر نایاب شخصیات میں ہوتا ہے- ہر سال 25 دسمبر کو قائداعظم کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی سطح پر منایا جاتا ہے

اور اس حوالے سے ملک بھر میں تقریبات اور سیمینارز منعقد کیے جاتے ہیں جن میں ان کی شاندار خدمات پر روشنی ڈالی جاتی ہے-وفات سے کچھ عرصے قبل بابائے قوم نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا افتتاح کیا۔ یہ وہ آخری سرکای تقریب تھی جس میں قائداعظم اپنی علالت کے باوجود شریک ہوئے وہ ٹھیک وقت پر تقریب میں تشریف لائے انہوں نے دیکھا کہ شرکاء کی اگلی نشستیں ابھی تک خالی ہیں انہوں نے تقریب کے منتظمین کو پروگرام شروع کرنے کا کہا اور یہ حکم بھی دیا کہ خالی نشستیں ہٹا دی جائیں۔ حکم کی تعمیل ہوئی اور بعد کے آنے والے شرکاء کو کھڑے ہو کر تقریب کا حال دیکھنا پڑا۔ ان میں کئی دوسرے وزراء اور سرکاری افسر کے ساتھ اس وقت کے وزیراعظم خان لیاقت علی خان بھی شامل تھے وہ بے حد شرمندہ تھے کہ ان کی ذراسی غلطی قائد اعظم نے برداشت نہیں کی اور ایسی سزا دی جو کبھی نہ بھولے گئی۔1920ء میں جب قائداعظم محمد علی جناح کی شادی ہوئی تو انہوں نے اپنے غسل خانہ کی تعمیر میں اس وقت کے پچاس ہزار روپے خرچ کئے۔ مگر یہی جب گورنر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے تو قائداعظم ڈیڑھ روپے کا موزہ لینے سے انکار کر دیتے ہیں


اور کہتے ہیں کہ غریب مسلمان ملک کے گورنر کو اتنی مہنگی چیز نہیں پہننی چاہئے۔ایک دفعہ برطانیہ کے سفیر نے آپ سے کہا کہ برطانیہ کے بادشاہ کا بھائی آ رہا ہے آپ انہیں ایئرپورٹ لینے جائیں۔ قائد اعظم نے یہ شرط رکھی کہ میں تب ایئر پورٹ جاؤں اگر میرے بھائی کی برطانیہ آمد پر وہاں کا بادشاہ اسے لینے آئے۔1943ء میں الہ آباد یونیورسٹی میں ہندو اور مسلمان طلباء کے درمیان اس بات پر تنازعہ ہو گیا کہ یونیورسٹی میں کانگریس کا پرچم لہرا یا جائے۔ مسلمان طلباء کا کہنا تھا کہ کا نگریس کا پرچم مسلمانوں کے جذبات کا عکاس نہیں اور چونکہ الہ آباد یورنیورسٹی میں مسلمان طلبہ کی اکثریت زیر تعلیم تھی اس لیے یہ پر چم اصولاً وہاں نہیں لہرایا جا سکتا ابھی یہ تنازعہ جاری تھا کہ اسی سال پنجاب یونیورسٹی کے مسلم طلباء کی یونین سالانہانتخاب میں اکثریت حاصل کر گئی یو نین کے طلباء کا ایک وفد قائداعظم کے پاس گیا اور درخواست کی کہ وہ پنجاب یورنیوسٹی ہال پر مسلم لیگ کے پر چم لہرانے کی رسم ادا کریں قائداعظم نے طلباء کو مبارک باد دی اور کہا اگر تمھیں اکثریت مل گئی ہے تو یہ خوشی کی بات ہے لیکن طاقت حاصل کرنے کے بعد اپنے غلبے کی نمائش کرنا نا زیبا حرکت ہے کوئی ایسی با ت نہ کرو جس سے کسی کی دل آزاری ہو۔ ہمارا ظرف بڑا ہونا چاہیے۔ کیا یہ نامناسب بات نہیں کہ ہم خود وہی کام کریں جس پر دوسروں کو مطعون کرتے ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں