Header Ads

ہینری فورڈ، نیوٹن،ہونڈہ،ڈارون، سقراط


دنیا میں جتنے بھی لوگ بہت کامیاب نظر آتے ہیں وہ ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے۔ انہوں نے بہت محنت اور تگودو کر کے یہ مقام حاصل کیا ہوتا ہے۔ جب انسان کسی بھی آزمائش میں ناکام ہو جاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو، اپنے حالات کو، قسمت کو کوستا ہے۔ یہ ایک فطری عمل ہے لیکن اس کو اس بات کا اندازہ تک نہیں ہوتا کہ اس کی ناکامی اس کی کامیابی کی طرف پہلا قدم ہے۔ کچھ ایسے لوگوں کی کہانیاں پڑھتے ہیں جنہوں نے بین الاقوامی بلندی اور شہرت حاصل کی۔ ہینری فورڈ امریکہ کی سب
امریکہ کی سب سے بڑی گاڑیوں کی کمپنی ’فورڈ موٹر کمپنی‘ کا سربراہ بننے سے پہلے پانچ مرتبہ اس بری طرح سے ناکام ہوا تھا کہ اس کا دیوالیا نکل گیا تھا۔ ایک مرتبہ بھی نہیں، پوری پانچ مرتبہ اس کے بزنس ناکام ہوئے تھے۔ ہونڈہ ایک بلین ڈالر کمپنی بننے سے پہلے کی بات ہے کہ جب ’سوئی چیرو ہونڈہ ‘جاب لینے کے لیے ٹویوٹا موٹرز کے پاس گیا تو انہوں نے انکار کر دیا۔ سو ئی چیرو نے اس بات کو دل پر لینے کے بجائے اپنے گھر پر ہلکی طرز کے سکوٹر بنانے شروع کر دیے۔
اس کے ہمسائیوں کے ذریعے اس کے ااس ہنر کی مقبولیت باقی محلے، پھر شہر میں پھیلتی گئی اور اس نے اپنی گاڑیوں کی کمپنی کھول لی۔کے ایف سی ایک اتنی بڑی فرینچائز ہے اور اس کا مالک ڈیوڈ سینڈرز اپنی فرائڈ چکن کی ترکیب لے کر کل ایک ہزار نو ریسٹورنٹس میں گیا تھا جنہوں نے اس کی ترکیب لینے اور استعمال کرنے سے انکار کیا تھا۔ ڈارون کتنا بڑا سائنسدان تھا۔ جس وقت وہ چھوٹا تھا تو بذات خود کہتا ہے کہ ’میرا باپ سمجھتا تھا کہ میں بہت سست اور کاہل تھا، ہر وقت سوتا تھا اور خوابوں کی دنیا کا بادشاہ تھا‘۔۔کہتا ہے کہ میرے چرچ کے پادری اور ٹیچر کہتے تھے کہ: ’میں بہت عام سا لڑکا تھا بلکہ کسی بھی عام عقل مند انسان سے کم ذہین تھا ‘ ۔ڈارون کہتا ہے کہ میرے والد اور اساتذہ نے مجھے بہت جلدی جج کر لیا تھا اور انہوں نے مجھے موقع نہیں دیا کہ میں اپنا لوہا منوا سکتا۔ آج ڈارون کی ’تھیوری آف ایوالوشن‘ پوری دنیا میں تاریخ کے نصاب کا اہم حصہ ہے۔
نیوٹن ایک اور اتنا ذہین سائنسدان جب چھوٹا تھا تو وہ ریاضی میں بہت نالائق تھا۔ وہ کئی بار فیل ہوا تھا۔ اس کے باپ نے جب ان کے ذ اتی فارم کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس پر ڈالی تو وہ بری طرح ناکام ہوا ۔ اس نے اتنی بری کارکردگی دکھائی کہ اس کے ایک انکل کو فارم سنبھالنا پڑ گیا اور انہوں نے نیوٹن سے جان چھڑانے کے لیے اسے کیمبرج میں داخلہ دلوا دیا۔ کچھ عرصے وہ کیمبرج میں بھی بالکل کسی شناخت کے بنا پڑھتا رہا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی ہوشیاری اور دانائی سامنے آنا شروع ہو گئی۔ نیوٹن بہت ماہر ریاضی دان بنا۔ وہ بچہ جو سکول میں ریاضی میں ہر بار فیل ہو جاتا تھا دنیا بھر کا مشہور ترین ریاضی دان بن گیا۔ سقراط کے اقوال زریں ساری دنیا گوگل کر کر کے پڑھتی ہے۔ وہ ایک بہت اچھا فلسفی تھا۔ اس کو دنیا نے اس کے وقت میں پہچانا ہی نہیں تھا۔ بلکہ اس کو کھلے عام ایک ’فحش کرپٹر جو نئی نسل کو تباہ کررہا تھا ‘ اس کا خطاب دیا گیا۔
وہ ایک دنیا میں اپنے فلسفے پر بدنام تھا۔لیکن اس نے جومحسوس کیا وہ آخری وقت تک لکھتا رہا۔ یہاں تک کہ اس نے آخر کار زہر کھا کر خودکشی کر لی تھی۔ سقراط آج کی دنیا میں فلسفے کے گنے چنے بادشاہوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ ونسٹن چرچل جو ایک نوبل پرائز جیت چکا تھا اور دو بار ’یو کے ‘کا صدر منتخب ہوا تھا، ہمیشہ سے ایک لائق اور کامیاب انسان نہیں تھا۔ اس نے چھٹی جماعت متعدد بار فیل کی۔ اس کے بعد جب وہ سیاست میں آیا تو اس نے ہر الیکشن ہارا اور بالآخر وہ بیاسٹھ سال کی عمر کو پہنچ کر پہلی بار یو کے کا صدر منتخب ہوا۔ مشہور اداکار ہیریسن فورڈ جب پہلی دفعہ فلم کی شوٹنگ میں شامل ہوا تو ہالی ووڈ کے ڈائیریکٹروں نے اسے بولا کہ تم میں وہ خاص بات نہیں ہے۔۔۔اس نے اپنی محنت جاری رکھی اور ’انڈیانا جونز‘ کا یہ خوبرو اور ٹیلینٹڈ ہیرو صرف امریکہ یا یورپ میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
اس نے اپنی کار کردگی سے دنیا کو دکھایا کہ ’اس میں وہ خاص بات تھی‘۔ دنیا کی سب سے خوبرو حسیناؤں میں سے ایک میریلن منرو جب چھوٹی تھی تو اس کو سب بہت عام خیال کرتے تھے۔ اس کے ارد گرد کی ہالی ووڈ کی ہیروئنوں نے اسے قائل کر دیا تھا کہ وہ ہالی ووڈ میں صرف ایک سیکٹری بن سکتی تھی۔ وہ درمیانے قد اور ہلکی سی بھاری جسامت کی مالک تھی لیکن جب اس نے فلموں میں کام شروع کیا تو اس کی خوبصورتی کا چرچا ساری دنیا میں ایسا ہوا کہ آج اس کی موت کے سو سال بعد بھی لوگ اس کی تصاویر اپنی دیواروں پر چسپاں کرتے ہیں۔ اس کی موت جوانی میں ہی واقعہ ہو گئی اور دنیااس کے حسن کا زوال بھی نہ دیکھ سکی۔
سٹین سمتھ ایک ٹینس کا کھلاڑی تھا اور جب وہ ومبلڈن میں شامل ہوا تو کوچ نے اس کا کھیل دیکھ کر اس کو آگے کھلانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ اناڑی ہے اوربونگے انداز سے کھیلتا ہے۔ سٹین نے ان کو اپنی کارکردگی سے دکھایا کہ وہ کتنیآسانی سے ایک ومبلڈن ٹورنمنٹ، آٹھ ڈیوس کپس اورایک یو ایس چیمپین شپ جیت سکتا تھا۔ جب بھی انسان کسی ناکامی کا منہ دیکھے تو دو راستے ہوتے ہیں۔ ایک مایوسی کا اور دوسرا ہمت اور حوصلے کا۔ کوشش کرنی چاہیے کہ انسان امید مت ہارے اور لگا رہے۔ انہی لوگوں نے ہمیں سکھایا کہ ناکامی ان کی کامیابی کا پہلا قدم تھی۔اور یہ سب بڑے لوگ ایک بار ناکام نہیں ہوئے تھے۔ ان کی زندگیوں کے بیشمار سال بہت کٹھن گزرے تھے۔

آج کی بہترین پوسٹس پڑھنے کے لئے نیچے سکرول کریں۔

کوئی تبصرے نہیں