Header Ads

بلا عنوان

شادی کو پندرہ سولہ دن ہی گزرے ہونگے وہ معمول کے مطابق کچن میں مصروف تهی سخت گرمی میں بہت دل سے کهانا بنا رہی تهی......
اتنے میں حمزہ کی آواز آئی "اور کتنی دیر لگائو گی تم ؟ یہاں بهوک سے میری جان نکل رہی ہے اور تم دو گهنٹے سے کچن میں گهسی ہوئی ہو!
اسکا لہجہ غصے سے بھرپور تها
دو دن قبل ہی اسکی نوکری چهوٹ گئی تهی یہ شادی ان دونوں کی مرضی سے ہوئی تهی اسلیے دونوں کا اپنے اپنے گهر والوں سے اب کوئی لینا دینا نہیں تها....
وہ حمزہ کے غصے کو سمجھ رہی تهی اور بولی
آرہی ہوں بن گیا کهانا بس آئی_____
گرم گرم حلیم سے بهرا ہوا برتن اٹهائے وہ تیز تیز قدموں سے چلتی جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی وہاں حمزہ غصے سے آگ بگولا ہوا پڑا تها وہ آگے بڑھ ہی رہی تهی کہ جلدی میں اسکا پائوں زرا سا پهسلا وہ لڑکهڑا گئی اور گرم حلیم اسکے ہاتھ پر گرتے ہوئے زمین پہ پهیل گئی....
اسکا ہاتھ جل چکا تها وہ درد سے تڑپ سی گئی حمزہ میرا ہاتھ جل....اسکا جملہ ابهی مکمل بهی نہیں ہوا تها کہ حمزہ اسکے سر پر آ پہنچا تها اس نے ثانیہ کو ایک زور دار تهپڑ جڑه دیا اور وہ زمین پہ جا گری ....
وہ مکمل حیرانی میں زمین پر گرے ہوئے اسے نم آنکھوں سے دیکھ رہی تهی 
حمزہ ! 
خاموش رہو بے کار عورت کوئی کام تو تمہیں ٹهیک سے آتا نہیں ، منحوس آتے ہی اپنی منحوسیت پهیلا دی میری نوکری چلی گئی نہ دن کو سکون ہے نا رات کو 
حمزہ میں اپنا سب کچھ آپکے لیے چهوڑ کر آئی ہوں آپ تو مجھ سے محبت کرتے تهے 
ہاں دماغ خراب تها میرا جو تم سے شادی کر لی میں نے قسمت پهوٹ گئی تهی میری 
وہ جلے ہوئے ہاتھ پر ڈوپٹہ لپیٹ رہی تهی وہ چپ رہی سنتی رہی 
تم جیسی عورت پہ یقین کرنا ہی نہیں چاہیے جو میرے ساتھ بهاگ کر یہاں آسکتی ہے تو کل کو کسی اور کہ ساتھ بهی جا سکتی ہے اور لائی ہی کیا ہو تم چند زیور تو اٹها کر لا نہ سکی 
ان جملوں نے اسے مکمل طور پر توڑ دیا تها - وہ روئی نہیں کچھ بولی نہیں بس زمین کو تکتی رہی جیسے اسکی نظر زمین پر جم ہی گئی تهی 
پهر اچانک حمزہ نے اسکی بازو کو سختی سے تهام کر چیخنا شروع کر دیا اب اٹھ کر کچھ کهانے کو لا دو یہیں پڑی رہو گی کیا؟ 
وہ اٹهی اور کچن سے کهانا لا کر حمزہ کہ سامنے رکھ دیا حمزہ نے اسے بیٹهنے کا اشارہ کیا وہ بیڈ پہ ٹک گئی .... وہ مسلسل یہی سوچ رہی تهی کہ اس سے بہت بڑی غلطی سرزد ہو گئی جس کی سزا اسے تمام عمر بهگتنا ہوگی وہ اپنی سوچوں میں غرق تهی کہ حمزہ بولا 
یہ حلیم یقیناً پڑوس سے ائی ہوگی بہت اچهی بنی ہے 
ثانیہ ایک گہرا سانس بهرتے ہوئے دهیمی سی آواز میں بولی
امی کہتی تهیں 
ثانیہ تم حلیم بہت اچهی بناتی ہو ...دو آنسو اسکی آنکھوں سے پهسل کر اسکے جلے ہوئے ہاتھ پر گر گئے جو اب لال ہوچکا تها
اسکا جملہ ہمیشہ کیلئے ادهورا ہی رہ گیا حمزہ دیکهو ناا میرا ہاتھ جل گیا !----

کوئی تبصرے نہیں