Header Ads

جب میرے گھر یہ شرمناک واردات ہوئی تومیرا کس نے سب سے زیادہ ساتھ دیا؟اداکارہ شبنم کا فاروق بندیال کے شرمناک واقعہ پرردعمل، حیرت انگیز انکشافات‎

ماضی کی معروف اداکارہ شبنم کے ساتھ زیادتی کے واقعے میں ملوث فاروق بندیال کو پی ٹی آئی سے نکالنے پر اداکارہ نے سربراہ تحریک انصاف عمران خان کا شکریہ اداکیا ہے.تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل فاروق بندیال نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوئی تھیں جس پر ٹوئٹر پر صارفین نے فاروق بندیال کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کے بارے میں بتایا کہ 1970ء کے عشرے میں وہ ماضی کی معروف اداکارہ شبنم کے گھر ڈکیتی اور ان سے زیادتی کے واقعے میں ملوث تھا. جیسے ہی یہ بات سامنے آئی تو سوشل میڈیا صارفین نے فاروق بندیال کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے پر خوب لتے لئے اور تنقید کی جبکہ فاروق بندیال نامی ہیش ٹیگ بھی ٹوئٹر پر مقبول ہوگیا.سربراہ تحریک انصاف عمران خان کے فیصلے کو اداکارہ شبنم نے سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور اپنی ٹویٹ میں لکھا ، ’ میں جنسی زیادتی کے ایک مجرم کو پارٹی سے نکالنے پر عمران خان کے عمل کو سراہتی ہوں ساتھ ہی میں پاکستانی عوام کی بھی مشکور ہوں جو ایک ریپسٹ کے خلاف کھڑے ہوئے، جیتے رہیں.‘ ایک اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ شبنم نے بتایا کہ انہیں پاکستانی حکمرانوں میں سب سے زیادہ ضیا الحق پسند تھے، جب میرے گھر پر ڈاکہ پڑا تو ضیاء الحق نے بہت حوصلہ دیا اور قاتلوں کو انجام تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا.اداکارہ شبنم نے کہا ہے کہ انہیں پاکستانی حکمرانوں میں مجھے ضیا الحق بہت پسند تھے تاہم ایوب خان اور بھٹو بھی کسی حد تک پسند تھے جس دور میں میرے گھر پر ڈاکہ پڑا تو ضیا الحق نے ہم کو بہت حوصلہ دیا اور کہا کہ وہ ڈاکوؤں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے.سوشل میڈیا پرعوام کی جانب سے شدید تنقید کے بعد عمران خان نے نعیم الحق کو معاملے کی چھان بین کے احکامات دیئے اور فاروق بندیال کے جرم کی تصدیق کے بعد عمران خان نے انہیں فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا. خیال رہے کہ یہ معاملہ ’شبنم ڈکیتی‘ کیس کے نام سے بہت مقبول ہوا تھا.اس ضمن میں سوشل میڈیا پر اکتوبر 1979ء کے ایک اخبار کا تراشا بھی زیر گردش ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہفوجی عدالت نے شبنم ڈکیتی کیس کے پانچ مجرموں کو سزائے موت سنائی تھی.ان مجرموں میں فاروق بندیال ، یعقوب بٹ، عابد، تنویر اور جمشید اکبر شامل تھے، اس کے علاوہ ایک مجرم کو 10 سال قید اور ساتواں مجرم مفرور قرار دیا گیا تھا، ان مجرموں کو کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا تھا.

کوئی تبصرے نہیں